بلا عنوان........By Ayesha Shahid

  • شام کے سائے گہرے ہوتے جا رہے تھے۔ سڑک پر ٹریفک رواں دواں تھی۔ ہر گاڑی اپنی منزل پر پہنچنے کے لیے
    بے تاب تھی۔

    انھی میں ایک گاڑی تھی جس کی منزل صدارتی محل تھی۔ اس گاڑی کا سوار الفلاح ٹرسٹ کا روح ورواں اور چیرمین ۔۔ڈاکڑ داؤداپنی تمام تر جاہ و حشمت سمیٹ زندگی بھر کی ریاضت و خدمت کے اعتراف میں ایوارڈ وصول کرنے صدارتی محل جا رہے تھے۔ صدر وقت نے ان کی سماجی و فلاحی خدمات کے سلسلے میں درخوش آب کے خطاب سےنوازا تھا ۔اور آج کی تقریب میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا جانا تھا۔



    ڈاکڑ داؤد جو لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے ساری زندگی محو خدمت رہے تھے۔ آج ذی اقتدار نے اس کی خدمات کے پیش نظر ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا تھا۔ فرط انبساط ان کے انگ انگ سے عیاں تھا۔ کھڑکی سے باہر مصروف زندگی کا حال دیکھتے ہوئے ماضی کے دریچے کھل گئے۔


    ان کی خدمات کا آغاز تو ان کے محلے سے ہی ہوا جب اس کچی عمر کے پکے ارادوں والےنوجوان نے لوگوں کو اپنی مدد آپ کا شعار اپنانے کی تلقین کی۔اور آہستہ آہستہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے راستے پر گامزن ایک ٹرسٹ کا بانی ٹھہرا ۔وقت کے ہندسے بدلتے گئے اور اس کا چرچا زبان زدعام ہو گیا۔ وقت و حالات کے ساتھ انسان کے مزاج میں
    بھی تبدیلی آ جاتی ہے۔ وقت نے رفتار پکڑی تو اپنی مقبولیت اور شہرت دیکھ کر ڈاکڑ کے مزاج میں تبدیلی آتی گئ۔


    • طبیعت میں شہرت کی ہوس اور اپنی انا کی تسکین کا بھوت سوار ہو گیا۔لوگوں کی ظاہری سماجی خدمات کے زمرے میں اپنی اجاہ داری اور شش جہت میں اپنے نام کا ڈنکہ بجنا مقصود ٹھہرا۔ بالآخر اس کی شہرت صدارتی محل کی اونچی فصیلوں کے پارحکام وقت کے کانوں تک پہنچی تو ان خدمات کو سراہتے ہوئے صدارتی ایوارڈ سے نوازنے کا اعلان کیا۔


      ڈاکڑ کے خیالات کا تسلسل اس وقت ٹوٹا جب اچانک گاڑی نے بریک لگائے۔ وہ سمجھے منزل مقصود آ گئ ہے۔ مگر یہ کیا۔۔۔۔ گاڑی سے ایک شخص ٹکرایا اور خون میں لت پت سڑک پر گرتا چلا گیا۔ عادت کے مطابق اس اٹھانے کا خیال آیا مگر صدارتی ایوارڈ کا عکس ان کی آنکھوں کے سامنے لہرایا تو حال کا آئنہ دھندلا گیا۔ اور ان کی عمر بھر کی ریاضت۔۔خدمات۔۔۔اور فلاح و بہبود محض ایک جملہ نگل گیا جب گاڑی سے باہر مدد کے لیے لپکتے ڈرایور کو روک کر کہا ۔۔۔۔


      او چھوڑواسے۔۔۔بہت اٹھاے ہیں زندگی بھر۔۔۔۔جلدی چلو۔تقریب کا وقت ہونے والا ہے۔ ۔”

Comments

  1. The harsh reality of our society. ...
    Well-penned Ayesha

    ReplyDelete
  2. this is so awsome ayesha...boht boht acha lkha hai..im proud of u (Y) :)

    ReplyDelete
  3. nice effort AYesha (Y) (Y)

    ReplyDelete
  4. acha ha :) worth reading (Y)

    ReplyDelete
  5. Thanks for writing this.

    ReplyDelete
  6. superb it is ..!!!!!!!!!!!

    ReplyDelete

Post a Comment

Your feedback is appreciated!

Popular posts from this blog

Australian Medical Council AMC Part 1 Guide - Experience and Tips

FSc Pre Medical Road to Success- A Detailed Guide by Toppers

Final Year Surgery Exam: Important topics