فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ

 
ھم'مسلمانوں کی زندگی کا آغاز ایک آذان سے کیا جاتا ہے جو ہر نومولود بچے کے کانوں میں گونجتی ہے اور شاید یہی وہ واحد اذاں ھوتی ہے کہ جسکا نہ تو جواب مقصود ہوتا ہے اور نہ ہی نماز پڑھنا ھوتی ہے اسکے بعد...  
مگر  ...انسان کو تخلیق کرنےوالےخالق نے شاید انسانی زندگی کا حُسن اسی تگ و دو میں رکھ دیا ہے کہ اُس کی زندگی بغیر کسی وقفے کے ھمیشہ خوب سے خوب تر کی اور کامل ترین کی تلاش میں رھتی ھے اور یہی وجہ ھے کہ خالق کا کوئ حکم یا اُس کی کوئ بھی حکمت عملی اِنسان کی اِس بتدریج آگے بڑھنے کی فطرت کے خلاف نہیں ھوا. 
اب نماز کو ھی لے لیجیے  .... 
جب خالق اپنے نائب سے گفتگو کا آغاز کرتا ھے تو وہ اُس کو نماز پڑھنے کا کہتا تو ضرور ہے مگر اُس سے انتہا درجے کی عاجزی اور خُشوع کا مطالبہ نہیں کرتا بلکہ اُس کو بتاتا بھی ہے کہ اے میرے نائب!  میں جانتا ہوں کہ بیشک شروع شروع میں نماز پڑھنا تمھیں نہ صرف گراں گزرے گا بلکہ ممکن ہے کہ تم اُس میں شاید میری طرف دھیان بھی نہ دے سکو' مگر کوئ بات نہیں' میں تمھاری فطرت سے خوب واقف ہوں' لہذا جیسے کیسے بس ایک دفعہ میری بارگاہ میں آیا ضرور کرو گو کہ بیشک میری طرف دھیان نہ دو... 

اللہ پاک فرماتے ھیں سورۃ البقرۃ میں ..
" وَاسۡتَعِيۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَالصَّلٰوةِ‌ؕ وَاِنَّهَا لَكَبِيۡرَةٌ اِلَّا عَلَى الۡخٰشِعِيۡنَۙ‏ ﴿۴۵﴾
ترجمہ: "اور (رنج وتکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے، مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز کرنے والے ہیں"  ﴿۴۵﴾

سو رب تعالیٰ انسان کو اُس کی کمزوری بھی بتا دیتے ہیں کہ اُس پر نماز پڑھنا گراں گزرے گی' اور ساتھ یہ بھی کہ اُسے یہ کام کرنا ہے ہر حال میں اور ابھی اِس کے اغراض و مقاصد واضح نہیں فرماۓ کہ کہیں اُس پر گراں نہ ہو یہ سب ایک ساتھ .... 
بہر حال جیسے جیسے خالق اور مخلوق کی گفتگو کا یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہے اور خالق دیکھتا ہے کہ نائب کو خالق سے لگاؤ ہونے لگا ہے اور وہ سلسلۂ روحانیت کے اِس سفر میں کامل ترین کی تلاش میں نکلنے کیلئے تیار ھے تو سب سے پہلے اس نماز کے ذریعے پہلے تو اُس سے شراب چھڑواتا ہے اور جب شراب چھوڑ دیتا ہے تو اِس کے بعد خالق اپنا حق مانتے ہوے سورۃ العنکبوت میں فرماتے ہیں کہ: 

إن الصلاة تنهى عن الفحشاء والمنكر 
ترجمہ: "بے شک نماز بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے"

یہاں پر مولا کریم نماز کا سب سے اہم جزو اور مقصد بتاتے ہیں حق کے اس مسافر کو کہ نماز کا مقصد اور فائدہ یہ ھے کہ یہ تمھیں برائ اور بے حیایئ سے پاک کر دے اور تم پاک ہو کر رب تعالیٰ کے پسندیدہ بندوں کی فہرست میں شامل ہو سکو کیونکہ وہ پاک رھنے والوں سے محبت فرماتے ھیں
یہاں پر خالق اور نائب کا رشتہ دراصل قریب سے قریب تر ہو رہا ہے اور خالق آہستہ آہستہ اپنے نائب کی ہر ایک سرگرمی کو کامل ترین بناتا جارہاہے. اور پھر اس کے بعد 700 مرتبہ نماز کی یقین دہانی کرواتا ہے اور نماز کو صرف کھڑا ھو کر ادا کرنے کی بجاۓ اسکو قائم کرنے کا حکم دیا جاتا ہے کہ بروقت ادا کرو' باجماعت ادا کرو' خشوع و خضوع سے ادا کرو  اور جب مالک نے دیکھا ک اب وہ وقت آ پہنچا کہ اب اپنے اس نائب کو سب کچھ بتا دیا جاۓ تو مالک بول اُٹھتا ہے کہ: 


فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ
"So woe to those who pray"

الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ
"[But] who are heedless of their prayer"

الَّذِينَ هُمْ يُرَآءُونَ
"Those who make show [of their deeds]"

Actually Allah Pak wants to warn him that meanwhile our Friendship of 114 Chapters,  i Guided you gradually and you followed it,  but Now Peak of being Pious is that While offering Prayer,  you should be focused only and only on me and Talking with me and not being heedless and At the same time not Unaware of the Soul Of Prayer. Say you offer All of Your Prayers Whole-Heartedly and regularly and With concentratation but at the same time You engulf the rights of the people or  You Don't care of those who have been given in Your responsibility or you are indulged in the same social and Moral wrongdoing out of Mosque or you are not following my Other revelations or you boast off while offering prayer. If so,  Your this prayer will be a hell fire for you.  This is the Peak of A Relation.  
The order which started with just offering of the Prayer, has ended in Offering prayer with Practising its soul in daily life. 

So every relationship and Habit starts as something ordinary,  but our sincerities and dedications make the worth-living with and we start progressing in it but as we Grow up,  responsibilities of That Habits and relationships too grow.  So stay Dedicated,  stay Alert. 
When you achieve/get/ are gifted something big,  Never forget its soul and responsibilities as if Carelessly handled,  That will be The cause of Hell-Fire.  If carefully dealt,  may lead to success. It also states that same thing Can be A source of Redemption and source of Punishment depending upon its handling

Comments

Popular posts from this blog

Australian Medical Council AMC Part 1 Guide - Experience and Tips

FSc Pre Medical Road to Success- A Detailed Guide by Toppers

Final Year Surgery Exam: Important topics